16 مئی 2025 - 19:41
ایران کے میزائل اور ڈرون پروگرام جن پر بات چیت نہیں ہو سکتی / ایران کے ایرواسپیس پارک سے امریکی نامہ نگار کی رپوٹ + ویڈیو

گرے زون ویب گاہ کے چیف ایڈیٹر میکس بلومینتھل کہتے ہیں: ایران کے میزائل، خلائی اور ڈرون پروگرام ایرانیوں کے ہاں قابل فخر اور ایران کے دفاعی اوزار ہیں، اور انہیں کبھی امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر نہیں لایا جائے گا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، میزائل، خلائی، دفاعی اور ڈرون ٹیکنالوجی کے میدان میں ایران کی ترقی دنیا بھر کے ـ بالخصوص مغربی - ممالک کے تجزیہ کاروں کے لئے دلچسپ موضوع ہے۔

میکس بلومینتھل نے حال ہی میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایرواسپیس پارک کا دورہ کیا اور 15 منٹوں پر مشتمل ایک ویڈیو رپورٹ تیار کر لی۔

قارئین صارفین محترم جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں یہ ویڈیو انگریزی میں ہے جس کا ادراک آپ کے لئے آسان ہے چنانچہ اس کے کچھ حصے کا اردو ترجمہ پیش کرتے ہیں اور باقی کام آپ پر چھوڑتے ہیں:

میں ایران کے ایرواسپیس پارک کے اندر ہوں۔

یہ ایک یادگار میوزیم ہے اس چیز کے لئے جو ایرانیوں کے ہاں قومی اعزاز سھجھی جاتی ہے۔

میزائل، ڈرون، فضائی دفاع اور اس ملک کے خلائی سیارچے

مجھے ان شعبوں کے چار ماہرین کے ساتھ اس میوزیم کے معائنے کی اجازت ملی۔

یہ لوگ سپاہ پاسداران کے سبکدوش افسران ہیں۔

میں نے ایک موجودہ کمانڈر سے ملنا چاہا لیکن کہا گیا کہ وہ کسی مشن پر ہیں۔

نیز مجھے اپنے معائنے کی ویڈیو بنانے کی اجازت نہیں ملی۔

چنانچہ میری کوشش ہے کہ جو کچھ میں نے دیکھا اور سمجھا وہ آپ کے ساتھ شیئر کروں۔

مجموعی طور پر

جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں، یہاں بیلسٹک میزائلوں کا ہال ہے۔

یہ میزائل ایران کے جدید ترین آپریشنل میزائلوں پر منتج ہوتے ہیں

...اگر ہم مڑیں تو میرے پیچھے

ایران کی فوجی تاریخ کی ایک اہم تریں شخصیت کو دیکھا جا سکتا ہے

بریگیڈیئر جنرل حسن طہرانی مقدم، ایران کے میزائل پروگرام کے باپ

ایران عراق جنگ میں صدام کو بین الاقوامی اور مغربی حمایت حاصل تھی اور وہ فنی برتری کی بنا پر ایران کے شہروں کو نشانہ بناتا تھا

شہروں کے خلاف جنگ میں وہ ایران کے نہتے شہریوں کا قتل عام کرتا تھا

صدام نہتے شہریوں کے خلاف جنگ لڑ کر ایرانی راہنماؤں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنا چاہتا تھا

اسی دوران طہرانی مقدم نے اپنے پہلے میزائل تیار کر لئے

کسی بھی ملک نے ایران کو ٹیکنالوجی یا میزائل فراہم نہیں ہونے دیئے

حتیٰ کہ شاہ کے زمانے میں

چنانچہ یہ پروگرام مقامی طور پر شروع ہؤا اور آج بھی مکمل طور پر مقامی ہے

حتیٰ جب معمر قذافی نے ایران کے میزائل پروگرام کی حمایت کا اعلان کیا

تو اس نے بھی ایرانی راہنماؤں سے کہا کہ سعودی عرب پر حملہ نہ کریں

چنانچہ ایرانیوں نے لیبیا کے نمائندوں کو اپنے ملک سے نکال دیا

آپ میرے پیچھے ان ابتدائی میزائلوں کو دیکھ رہے ہیں حو ایران عراق جنگ کے دوران بنائے گئے۔

ان میزائلوں کی لانچنگ پر کئی گھنٹے لگتے تھے اور وہ زیادہ ٹھیک نشانے پر بھی نہیں لگتے ہیں

لیکن ایران نے 1990 کی دہائی کے آغاز پر طہرانی مقدم کی قیادت میں میزائل داغنے کے دورانیہ کم کر دیا [1]

یہ اتنے ٹھیک نشانے پر لگتے تھے کہ صدام کی رہائشگاہ کے قریب بھی پہنچے

حملے کا ہدف ایک بینک (رافدین بینک) تھا جس کی پہلی منزل میں عراق کی انٹیلی جنس ایجنسی کا ہیڈکوارٹر تھا

نیز ان میزائلوں نے عراقی فوج کی ایک بڑی نفری کو نشانہ بنایا جس سے صدام بہت ناراض ہؤا

اور یوں ایرانی میزائلوں نے شہروں کے خلاف جنگ بند کرا دی۔۔۔

یہ بھی دیکھئے:

ایرانی ڈرون بہت اچھے، تیزرفتاراور ہلاکت خیز ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ + ویڈیو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میکس بلومینتھل (Max Blumenthal) (پیدائش دسمبر 18، 1977) ایک امریکی صحافی، مصنف، بلاگر، اور فلم ساز ہیں۔ وہ دی نیشن، الٹرنیٹ، دی ڈیلی بیسٹ، الاخبار، مونڈوائس، اور میڈیا میٹرز فار امریکہ کے لکھاری رہے ہیں؛ اور الجزیرہ انگلش، نیویارک ٹائمز اور لاس اینجلس ٹائمز میں لکھتے آئے ہیں۔ وہ نیشن انسٹی ٹیوٹ کے رائٹنگ فیلو رہے ہیں۔ وہ Sputnik اور RT سے باقاعدہ تعاون کر رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

[1]۔ یہاں بظاہر بلومینتھل سے غلطی سرزد ہوئی ہے کیونکہ ایران عراق جنگ اگست 1980 میں اختتام پذیر ہوچکی تھی۔ ایران کے میزائل پروگرام کو سنہ 1980 کی دہائی کے نصف اول میں ترقی ملی اور بغداد کے رافدین بینک پر ایران کا میزائل حملہ 1985-03-14 کو انجام پایا۔ مترجم

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha